فلسفه کی ابجد 5
فلسفی مکاتب
فلسفہ کی تقسیم دو طرح سے کی جا سکتی ہے :
1. روش کے اعتبار سے
2 . موضوع کے اعتبار سے
1. روش کے اعتبار سے تین مکاتب فکر(school of thoughts) میں تقسیم ہوتا ہے :
مشائی_فلسفہ :
اس روش کے پیروکار فقط مفاہیم اور برھانی استدلال کے ذریعہ جہان کی شناخت حاصل کرتے ہیں
رواقی_فلسفہ :
اس میں استدلال کے ساتھ ساتھ ، تزکیہ نفس اور جو جہان کی پہچان کے ماہر ہیں ان سے سننیں کے ذریعہ جہان کی شناخت حاصل کرتے ہیں ۔
یہ حضرات چونکہ سمع(سننے کی قوت) کے پردے میں ہیں لذا وجود کو مستقیم درک کرنے سے قاصر ہیں ان کی حالت اس شخص جیسی ہے جو گھر کے دروازے کے باہر سے گھر کے حالات سے آگاہ ہوتا ہے ۔
اشراقی_فلسفہ
اس میں حکما جس طریقہ سے استدلال کے ذریعہ جہان کے حقائق کو سمجھتے ہیں اسی طرح عقلی بصیرت کے ذریعہ ان حقائق کو بغیر کسی حجاب اور پردے کے دیکھتے ہیں ۔
2. موضوع و متعلق کے اعتبار سے فلسفہ دو تقسیمیں رکھتا ہے :
الف) فلسفہ نظری
ب) فلسفہ عملی
کیونکہ کبھی فلسفہ کا موضوع ان امور میں سے ہے جن کا وجود اور عدم انسان کے ارادہ کے ساتھ مربوط نہیں ، ارادہ اس میں کسی قسم کی دخالت نہیں کر سکتا اس کو فلسفہ نظری کہتے ہیں
اور کبھی فلسفہ کا موضوع ان امور میں سے ہوتا ہے کہ وہ انسان کے ارادہ سے وجود میں آتا ہے اور انسان کے ارادہ سے معدوم ہو جاتا ہے ۔
________________________
آیت اللہ جوادی آملی ، کتاب رحیق مختوم جلد ۱ صفحہ 139
مترجم : سید زائر عباس