علم معرفت شناسی یا علمیات کا تعارف
علم #معرفت_شناسی یا #علمیات کا تعارف:
فلسفہ کے موضوعات میں سے ایک موضوع معرفت شناسی(علمیات) ہے
جدید دور میں یہ موضوع کافی اہمیت کا حامل ہے ۔
سب سے پہلےاس علم کے بارے میں مستقل موضوع کے طور پر غربی مفکرین نے لکھنا شروع کیا لیکن مسلمان فلاسفہ نے اس کو فلسفی بحثوں کے ضمن میں بیان کیا تھا ۔ اب اس موضوع کو مستقل طور پر مسلمان فلاسفہ بھی لکھنا شروع ہو گئے ہے ۔
لفظ کی وضاحت :
اس علم کو تین ناموں سے یاد کیا گیا ہے :
1: 19 صدی تک اس علم کو gnostology (اس لفظ کو gnosis سے لیا گیا ہے جس کا معنی عرفان و شناخت ہے) کہتے تھے ۔
2: 19 صدی کے بعد سے اس علم کو epistemology کہا جانے لگا ۔ (اس لفظ کو یونانی لفظ episteme سے لیا گیا ہے ، یونانی زبان میں اس کا معنی معرفت و شناخت ہے)
3: لیکن آج کل اس علم کو theory of knowledge کہا جاتا ہے ۔
اردو میں اس کا ترجمہ علمیات کے ساتھ کیا جاتا ہے ۔
اس علم کے اہم ترین مسائل:
3 : میرے ذھن کے باہر کوئی چیز واقعیت رکھتی ہے یا نہیں ؟
2 : (اگر پہلے کا جواب مثبت ہو تو دوسرے سوال کی نوبت آئے گی ) اگر میرے ذھن سے ہٹ کر کوئی چیز ہے تو آیا اس کی معرفت و شناخت حاصل کرنا ممکن ہے یا نہیں ؟
3 : اگر معرفت ممکن ہے تو کیا اس معرفت و شناخت کو دوسروں تک منتقل بھی کر سکتے ہیں یا نہ؟
منجانب : فلسفہ و کلام اسلامی