فلسفه و کلام اسلامی

فلسفی اور کلامی مطالب کا مرکز

فلسفه و کلام اسلامی

فلسفی اور کلامی مطالب کا مرکز

مترجم : سید سبطین امروہوی 


فلسفه کا موضوع


الف) موجود خاص اور اس کے قوانین


ہر موجود پر  مختلف پہلوں کی وجہ سے مختلف قوانین  حاکم ہیں کہ ان میں سے ہر ایک کسی خاص علم سے متعلق ہے  اور اسی علم میں اس کی تحقیق کی جاتی ہے؛ مثلاََ:  انسان کو لیجیے۔ قانون درج ذیل: 


‌أ.  انسان  اپنے اردگرد کی فضا کے مطابق  حرارت کو بدل لیتا ہے  اور بالاخر اس میں اور اس کے ارگرد کی فضا میں ایک  تعادل حرارتی قائم ہو جاتا ہے۔ 

یہ انسان پر اس جہت سے کہ وہ حرارت رکھتا ہے ، نظر ڈالتا ہے  اور علم تھرموڈینامک(Thermodynamics) سے مربوط ہے۔  یہ بات روشن ہے کہ اگر انسان جسمانی (مخلوق) نہ ہوتا یا جسمانی ہوتا لیکن اس کا جسم  بنا کسی حرارت  یا  ٹھنڈا ہونے  کے رہ پاتا، تو وہ اس قانون میں شامل نہ ہوتا۔ جس جگہ بھی کوئی حرارت پائی جائے گی قانون تبادل و تعادل حرارت بھی اس جگہ صادق آئے گا  (لیکن اس کے علاوہ) صادق نہیں آئے گا۔  پس دقیق تر یہ ہے کہ  بطور کلی اس قانون کا موضوع حرارت کو قرار دیں  نہ انسان ، ہوا اور دوسری اشیاء کو ۔  لہذا ہمیں (أ) کی جگہ کہنا چاہیے: 

۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰ ۰۱ ژانویه ۱۸ ، ۰۲:۰۰
syedzair abbas

مترجم: سید سبطین امروہوی


علم (دانش) کا موضوع

اگر کسی مخصوص علم  جیسے ہندسہ(جمیٹری) کےمختلف  مسائل  کا ایک دوسرے کے ساتھ مقائسہ کیا جائے  اور پھر اس کے بعد ان مسائل  کا  کسی دوسرے علم  جیسے طب، کے ساتھ مقائسہ کریں ، تو ہم ہندسے (جمیڑی ) کے مسائل میں مشابہت دیکھیں گے ، جو کہ ہندسے کے بیانات(مسائل) اور  طب کے بیانات(مسائل) میں نہیں  دیکھی جا سکتی۔ اس مشابہت کی علت کیا ہے؟  ذرا سی جستجو و توجہ سے یہ بات معلوم ہو جائے گا کہ  اس کی علت یہ ہے کہ  ہندسے (جمیڑی ) کے مسائل  خط، سطح  ، حجم   اور   زاویے کی انواع کے خواص سے بحث کرتے ہیں، جو سب کے سب کمیت (Quantity)سے پیوستہ ہیں۔ برخلاف مسائل طب، کہ ان میں سے کوئی ایک بھی  کمیت(Quantity)  کے  خواص سے پیوستہ ہو کر بحث نہیں کرتا ،  پس کمیت (Quantity)ایک ایسا پیوند ہے جو ہندسی (جمیڑی)بیانات (مسائل)کے درمیان  ایک دوسرے کے لیے موجب قرابت ہے اور انہیں دوسرے علوم کے بیانات (مسائل) سے  الگ کرتا ہے  اور اسے ایک علم واحد کے قالب میں جس کا نام ہندسہ (جمیڑی ) ہے لے آتا ہے۔  اس طرح ہر دوسرا حقیقی علم بھی کوئی نہ کوئی موضوع رکھتا ہے  کہ  ان میں سے ہر ایک  اس موضوع سے متعلق خاصیتی بیانات یا  اس کی انواع میں سے  کسی ایک کی  خاصیت  کو بیان کرتا ہے۔ یہیں سے سمجھا جا سکتا ہے کہ ہر علم کا موضوع  اس علم پر کیا اثر چھوڑتا ہے۔ 

 

۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰ ۰۱ ژانویه ۱۸ ، ۰۱:۵۵
syedzair abbas

فلسفے_کی_قلمرو_کی_وسعت


مترجم: سید سبطین امروہوی


 فلسفے کی قلمرو  کی وسعت کو درک  کرنے کے لیے  ، بہتر ہے کہ ہم درجِ ذیل  فلسفی سوالات کی جانب توجہ کریں:


کیا ذہن  سے خارج میں کوئی واقعیت ہے؟  اگر ہے تو کیا یہ واقعیت  شناختی ہے؟  اگر ہاں! تو پھر یہ شناخت کس چڑیا کا نام ہے؟ 


 کیا کوئی جوہر بنام جسم وجود رکھتا ہے  یا فقط اعراض جسمانی، از قبیل رنگ و شکل و حرارت اور ان ہی کی مانند دوسری، وجود رکھتی ہیں؟


  اگر ایسا کوئی جوہروجود رکھتا ہے تو کیا وہ مرکب ہے یا بسیط؟  اور اگر مرکب ہے  تو اس کے بسیط ترین اجراء کون سے ہیں؟ 


۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰ ۰۱ ژانویه ۱۸ ، ۰۱:۱۵
syedzair abbas