فلسفه و کلام اسلامی

فلسفی اور کلامی مطالب کا مرکز

فلسفه و کلام اسلامی

فلسفی اور کلامی مطالب کا مرکز

۹ مطلب با موضوع «فلسفہ اسلامی :: فلسفه کی ابجد» ثبت شده است

فلسفہ پڑهنے کے عملی فوائد


تحریر؛ اعجازنقوی


1:  فلسفہ کامطالعہ انسان کو علم کے بنیادی سرچشمہ تک پہنچا سکتا ہے.


2:  سائنس کے مختلف شعبوں نے جو دریافتین کی ہیں انکے مابین باہمئ مفاہمت ایجاد کرکے کلی نظریہ بنانے میں مدد کرتا ہے.


3: فلسفہ کا مطالعہ انسان میں گہری سوجهہ بوجهہ پیدا کرتا اور مغالطوں  (Fallacies)کو سمجهنے میں مدد دیتا ہے.

۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰ ۱۰ فوریه ۱۸ ، ۰۰:۴۵
syedzair abbas

فلسفہ کیوں ضروری ہے؟


تحریر: عباس حسینی


http://abbashussaini.blogfa.com/post/60


فلسفہ(Philosophy) بنیادی ترین علوم میں سے ہے جسے تمام علوم کی ماں (Mother of the Sciences) بھی کہا جاتا ہے۔ فلسفہ اس وسیع  کائنات کی حقیقت کے حوالے سے بنیادی ترین سوالات کے جوابات ڈھونڈنے کی کوشش کا نام ہے۔ اگرچہ فلسفے کابنیادی معنی علم اور حکمت سے دوستی کے ہے اور فلسفی اپنی کاوش کے مطابق اس کائنات کے سربستہ  رازوں سے پردے ہٹانے کی کوشش کرتا ہے، اور فلسفی کبھی بھی دعوی نہیں کرتا کہ اس نے کائنات کے تمام  رموز سے آشنائی حاصل کر لی ہے۔ بس ایک کوشش ہے، اور سعی مسلسل۔

۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰ ۱۰ فوریه ۱۸ ، ۰۰:۴۲
syedzair abbas

تعریف فلسفہ کی وضاحت:


فلسفہ دو اصطلاحوں میں استعمال ہوتا ہے :


الف) *معنی عام* : اس معنی میں یہ تمام عقلی علوم (ریاضیات ، طبیعیات ، الہیات وغیرہ) کو شامل ہے اور نقلی علوم کے مقابل ہے مثلا نحو ، صرف ، تفسیر ، حدیث وغیرہ 


اگر اس اصطلاح کو مدنظر رکھیں تو فلسفہ کی تعریف خاص نہیں کر سکتے ، اس اصطلاح کے مطابق فلسفہ یعنی علم غیر نقلی 

*فیلسوف یعنی تمام علوم کا جامع* ۔ 

۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰ ۱۰ فوریه ۱۸ ، ۰۰:۰۰
syedzair abbas

فلسفہ کی تقسیم بندی ، غربی اور اسلامی مفکرین کے نزدیک


مادہ پرست ((Materialistic  فلسفہ کی دستہ بندی اس طرح کرتے ہیں :


فلسفہ یا میٹریالیزم (Materialism) یا آیڈیالیزم(idealism) 


پھر میٹریالیزم (Materialism) کو تقسیم کرتے ہیں میٹافیزیک اور جدلیاتی(Dialectic) کی طرف

 

مادہ پرست کا کہنا ہے کہ میٹریالیزم (Materialism) ایسا تفکر ہے جو واقعیت عینی و خارجی سے سروکار رکھتا ہے اور واقعیت کے بارے میں خبر دیتا ہے 

۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰ ۱۹ ژانویه ۱۸ ، ۲۳:۱۳
syedzair abbas

فلسفی مکاتب 


فلسفہ کی تقسیم دو طرح سے کی جا سکتی ہے : 


1. روش کے اعتبار سے 


2 . موضوع کے اعتبار سے 


1.  روش کے اعتبار سے تین مکاتب فکر(school of thoughts) میں تقسیم ہوتا ہے :


مشائی_فلسفہ :


اس روش کے پیروکار فقط مفاہیم اور برھانی استدلال کے ذریعہ جہان کی شناخت حاصل کرتے ہیں 


۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰ ۱۰ ژانویه ۱۸ ، ۰۱:۰۱
syedzair abbas

تعریف_فلسفہ


فلسفہ حقیقت میں یونانی کلمہ ہے جس کا مطلب علم دوستی ہے غالبا فیثا غورث پہلا متفکر تھا جس نے سوفیسٹ  یعنی دانشمند کہلانے والے افراد کے مقابلے میں تواضع کا اظہار کرتے ہوئے  اپنے لیے لفظ   فیلسوف [علم دوست]کو استعمال کیا۔ البتہ بعض کا خیال یہ ہے کہ پہلی دفعہ سقراط نے استعمال کیا۔ بعد میں آہستہ آہستہ یہ کلمہ  بعض یونانی  دانشمندوں جیسے سقراط،افلاطون اور ارسطو  کی طرف سے  علم و دانش  کے ایک مجموعے کے معنی میں استعمال ہونے لگا۔

۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰ ۱۰ ژانویه ۱۸ ، ۰۰:۵۵
syedzair abbas

مترجم : سید سبطین امروہوی 


فلسفه کا موضوع


الف) موجود خاص اور اس کے قوانین


ہر موجود پر  مختلف پہلوں کی وجہ سے مختلف قوانین  حاکم ہیں کہ ان میں سے ہر ایک کسی خاص علم سے متعلق ہے  اور اسی علم میں اس کی تحقیق کی جاتی ہے؛ مثلاََ:  انسان کو لیجیے۔ قانون درج ذیل: 


‌أ.  انسان  اپنے اردگرد کی فضا کے مطابق  حرارت کو بدل لیتا ہے  اور بالاخر اس میں اور اس کے ارگرد کی فضا میں ایک  تعادل حرارتی قائم ہو جاتا ہے۔ 

یہ انسان پر اس جہت سے کہ وہ حرارت رکھتا ہے ، نظر ڈالتا ہے  اور علم تھرموڈینامک(Thermodynamics) سے مربوط ہے۔  یہ بات روشن ہے کہ اگر انسان جسمانی (مخلوق) نہ ہوتا یا جسمانی ہوتا لیکن اس کا جسم  بنا کسی حرارت  یا  ٹھنڈا ہونے  کے رہ پاتا، تو وہ اس قانون میں شامل نہ ہوتا۔ جس جگہ بھی کوئی حرارت پائی جائے گی قانون تبادل و تعادل حرارت بھی اس جگہ صادق آئے گا  (لیکن اس کے علاوہ) صادق نہیں آئے گا۔  پس دقیق تر یہ ہے کہ  بطور کلی اس قانون کا موضوع حرارت کو قرار دیں  نہ انسان ، ہوا اور دوسری اشیاء کو ۔  لہذا ہمیں (أ) کی جگہ کہنا چاہیے: 

۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰ ۰۱ ژانویه ۱۸ ، ۰۲:۰۰
syedzair abbas

مترجم: سید سبطین امروہوی


علم (دانش) کا موضوع

اگر کسی مخصوص علم  جیسے ہندسہ(جمیٹری) کےمختلف  مسائل  کا ایک دوسرے کے ساتھ مقائسہ کیا جائے  اور پھر اس کے بعد ان مسائل  کا  کسی دوسرے علم  جیسے طب، کے ساتھ مقائسہ کریں ، تو ہم ہندسے (جمیڑی ) کے مسائل میں مشابہت دیکھیں گے ، جو کہ ہندسے کے بیانات(مسائل) اور  طب کے بیانات(مسائل) میں نہیں  دیکھی جا سکتی۔ اس مشابہت کی علت کیا ہے؟  ذرا سی جستجو و توجہ سے یہ بات معلوم ہو جائے گا کہ  اس کی علت یہ ہے کہ  ہندسے (جمیڑی ) کے مسائل  خط، سطح  ، حجم   اور   زاویے کی انواع کے خواص سے بحث کرتے ہیں، جو سب کے سب کمیت (Quantity)سے پیوستہ ہیں۔ برخلاف مسائل طب، کہ ان میں سے کوئی ایک بھی  کمیت(Quantity)  کے  خواص سے پیوستہ ہو کر بحث نہیں کرتا ،  پس کمیت (Quantity)ایک ایسا پیوند ہے جو ہندسی (جمیڑی)بیانات (مسائل)کے درمیان  ایک دوسرے کے لیے موجب قرابت ہے اور انہیں دوسرے علوم کے بیانات (مسائل) سے  الگ کرتا ہے  اور اسے ایک علم واحد کے قالب میں جس کا نام ہندسہ (جمیڑی ) ہے لے آتا ہے۔  اس طرح ہر دوسرا حقیقی علم بھی کوئی نہ کوئی موضوع رکھتا ہے  کہ  ان میں سے ہر ایک  اس موضوع سے متعلق خاصیتی بیانات یا  اس کی انواع میں سے  کسی ایک کی  خاصیت  کو بیان کرتا ہے۔ یہیں سے سمجھا جا سکتا ہے کہ ہر علم کا موضوع  اس علم پر کیا اثر چھوڑتا ہے۔ 

 

۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰ ۰۱ ژانویه ۱۸ ، ۰۱:۵۵
syedzair abbas

فلسفے_کی_قلمرو_کی_وسعت


مترجم: سید سبطین امروہوی


 فلسفے کی قلمرو  کی وسعت کو درک  کرنے کے لیے  ، بہتر ہے کہ ہم درجِ ذیل  فلسفی سوالات کی جانب توجہ کریں:


کیا ذہن  سے خارج میں کوئی واقعیت ہے؟  اگر ہے تو کیا یہ واقعیت  شناختی ہے؟  اگر ہاں! تو پھر یہ شناخت کس چڑیا کا نام ہے؟ 


 کیا کوئی جوہر بنام جسم وجود رکھتا ہے  یا فقط اعراض جسمانی، از قبیل رنگ و شکل و حرارت اور ان ہی کی مانند دوسری، وجود رکھتی ہیں؟


  اگر ایسا کوئی جوہروجود رکھتا ہے تو کیا وہ مرکب ہے یا بسیط؟  اور اگر مرکب ہے  تو اس کے بسیط ترین اجراء کون سے ہیں؟ 


۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰ ۰۱ ژانویه ۱۸ ، ۰۱:۱۵
syedzair abbas