فلسفه و کلام اسلامی

فلسفی اور کلامی مطالب کا مرکز

فلسفه و کلام اسلامی

فلسفی اور کلامی مطالب کا مرکز

۱۷ مطلب در ژانویه ۲۰۱۸ ثبت شده است

شرح اصول کافی ملاصدرا کا تعارف


اصول کافی مکتب تشیع کی انتہائی اہم کتاب ہے ۔ یہ تمام معارف اسلامی کا مجموعہ ہے اصول دین سے لے کر فروع دین تک ۔ 


لیکن چونکہ ان روایات میں اسرار و حقائق پوشیدہ ہیں جو ایک ماہر حدیث شناس اور جو ائمہ علیہم السلام کے کلام سے انس رکھتا ہو استخراج کر سکتا ہے لذا اصول کافی پر شروحات لکھنے کی ضرورت پیش آئی ۔ 

۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰ ۳۱ ژانویه ۱۸ ، ۱۶:۲۸
syedzair abbas

منزلت عقل در ھندسہ معرفت دینی

 the role of the intellect in the geometry of religious knowledge

کا تعارف


مصنف : آیت اللہ جوادی آملی 


عقل کی منزلت پر یہ نسبتا تفصیلی کتاب ہے اس سے پہلے بھی عقل کے موضوع پر لکھا گیا لیکن منظم اور اس سے مختلف نتائج کا استخراج اس کتاب کی امتیازی خصوصیت ہے 


عقل کے بارے میں مشہور علما کا نظریہ : 

۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰ ۲۸ ژانویه ۱۸ ، ۰۲:۵۳
syedzair abbas

کتاب : اصول فلسفہ و روش رئالیزم 


A commentation on the principles of the philosophy and the realism method


✅ اس کتاب کے مولف علامہ محمد حسین طباطبائی ہیں اور اس کتاب پر توضیحی حاشیہ علامہ شہید مرتضی مطہری نے لگایا ۔ 


✅ اس کتاب کو لکھنے کی وجہ : 


انقلاب اسلامی سے پہلے ایران میں مارکسیزم اور کمونیزم کافی رواج پیدا کر گئی تھی ان کے طرف دار بہت تیزی کے ساتھ اس قسم کے افکار اور مبانی کی تبلیغ کر رہے تھے مقالے کی صورت میں ہو یا درس کی صورت میں ۔ اس کا نتیجہ کافی برا نکل رہا تھا کافی نوجوان متحیر و حیران ہو گئے تھے کچھ مسلمان ہوتے ہوئے ان کے فکری طور پر طرفدار بن گئے تھے ۔ ضرورت تھی کہ کوئی علمی شخصیت میدان میں اترے اور ان باطل افکار کا فلسفی بنیادوں پر رد کرے ۔ اس وقت علامہ طباطبائی نے اس ضرورت کا احساس کیا اور اصول فلسفہ و روش ریالیزم کو لکھنا شروع کیا ۔ چونکہ ہدف یونیورسٹی کے طلاب و اساتید تھے لذا اس کتاب کو مزید آسان بنا کر پیش کرنا تھا لذا علامہ طباطبائی نے اپنے بہترین شاگرد شہید مطہری کے اس کتاب کی مزید توضیح کی ذمہ داری سونپھی جس کو شہید مطہری نے بہت ہی احسن انداز میں انجام دیا ۔ جب یہ کتاب چھپ کر سامنے آئی تو جلد ہی معروف ہو گئی علمی حلقوں میں ۔ کافی نوجوان جو باطل افکار کے طرفدار ہو گئے تھے اور اسی طرح جو حیران و سرگردان تھے انہوں نے اس کتاب کے ذریعہ ہدایت حاصل کی ۔ 

(ان دو بزرگوار شخصیات کا تفصیلی تعارف مستقل پوسٹ میں پیش کیا جائے گا ) 

۱ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰ ۲۸ ژانویه ۱۸ ، ۰۲:۵۱
syedzair abbas

نھایہ الحکمہ کی شروحات اور تعلیقات کا تعارف


1. *تعلیقہ علی النھایہ* :


یہ آیت اللہ مصباح نے لکھا ہے ایک جلد میں چھپا ہے 

اس میں آیت اللہ مصباح جھاں کتاب کے مطالب کو توضیح دیتے ہیں وہاں بعض موارد میں علامہ کے بیان کردہ مطالب کا تنقیدی جائزہ بھی لیتے ہیں 


2. *التعلیقات علی النھایہ*: 


یہ آیت اللہ غلام رضا فیاضی نے لکھا ہے اور یہ تعلیقہ نھایہ الحکمہ کے متن کے ساتھ چار جلدوں میں چھپا ہے 

اس تعلیقہ کی خصوصیت بھی یہی ہے کہ مطالب کی شرح بھی کرتے ہیں اور جھاں آقای فیاضی کی نظر علامہ کے مخالف ہو اس کو بھی بیان کرتے ہیں 

۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰ ۲۸ ژانویه ۱۸ ، ۰۲:۴۹
syedzair abbas

کتاب نہایہ الحکمہ


  مولف   علامہ محمد حسین طباطبائی  


   کتاب کی خصوصیات :


 ۱۔ علامہ نے یہ کتاب اور بدایہ الحکمہ اس لیے لکھیں تا کہ مدارس میں اس کو پڑھایا جائے ۔ اکثر فلسفے کی کتابیں پڑھانے کے لیے نہیں لکھی گئی بلکہ وہ علما کی اپنی تحقیقات ہیں   


   ۲۔ جو خصوصیات بدایہ الحکمہ کی بیان کی تھی وہ اس کی بھی ہیں ۔ 


 ۳۔ یہ کتاب  تقریبا ملاصدرا کی کتاب الاسفار الاربعہ کا خلاصہ ہے  اس کے مطالب کی طرف ناظر ہے ۔  


 ۳۔   غیر ضروری بحثوں سے اجتناب کیا گیا ہے ۔ 


 ۴۔  اس کتاب میں فلسفہ کے تمام مہم مسائل ذکر ہوئے ہیں لیکن اختصار کے ساتھ ۔ اس کی اسی جامعیت کی وجہ سے علما اس کو بہت اہمیت دیتے ہیں حتی استاد سید یزدان پناہ نے فلسفہ کا درس خارج شروع کیا تو متن کے طور پر نہایہ الحکمہ کو رکھا ۔ 

انصافا یہ کتاب فلسفہ کی بہترین کتاب ہے بہت ہی خوبصورتی کے ساتھ مطالب کو بیان کیا گیا ہے۔     

۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰ ۲۸ ژانویه ۱۸ ، ۰۲:۴۶
syedzair abbas

فلسفی کتب کا تعارف.  


   "بدایہ الحکمہ "


مصنف : علامہ طباطبائی 


یہ فلسفہ میں پہلی کتاب کے عنوان سے معروف ہے.  


   کتاب کی خصوصیات:


1. اس کتاب میں منطقی نظم موجود ہے یعنی اس کا ایک مرحلہ بعد والے مرحلہ تک پہنچاتا ہے دوسرے مرحلہ کا فہم پہلے والے پر موقوف ہے 


2. علامہ نے اس کتاب میں کوشش کی کہ فقط ان دلیلوں کو ذکر کریں جو محکم ہیں (علامہ کی نظر میں )


3. اس میں فقط عقلی اور برھانی روش (method)سے استفادہ کیا عرفانی مکاشفات یا آیات و روایات کو ذکر نہیں کیا اور نہ ہی ان سے استدلال کیا کیونکہ فقط برھان عقلی مدنظر تھا 

۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰ ۲۸ ژانویه ۱۸ ، ۰۲:۴۳
syedzair abbas

فلسفہ کی تقسیم بندی ، غربی اور اسلامی مفکرین کے نزدیک


مادہ پرست ((Materialistic  فلسفہ کی دستہ بندی اس طرح کرتے ہیں :


فلسفہ یا میٹریالیزم (Materialism) یا آیڈیالیزم(idealism) 


پھر میٹریالیزم (Materialism) کو تقسیم کرتے ہیں میٹافیزیک اور جدلیاتی(Dialectic) کی طرف

 

مادہ پرست کا کہنا ہے کہ میٹریالیزم (Materialism) ایسا تفکر ہے جو واقعیت عینی و خارجی سے سروکار رکھتا ہے اور واقعیت کے بارے میں خبر دیتا ہے 

۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰ ۱۹ ژانویه ۱۸ ، ۲۳:۱۳
syedzair abbas

آیڈیالیزم (idealism)  اور اس کی اقسام کی وضاحت

 

یہ لفظ idea  اور ism سے مرکب ہے ۔ idea  کو یونانی لفظ سے لیا گیا ہے ۔ اس کے لغوی معنی دیکھنا ، مشاہدہ (to see) ہے ۔ 


بعض نے اس کے علاوہ اصطلاحی معانی جیسے شعور(غیر مادی، مجرد) ، فکر ، عقل ، ارادہ وغیرہ میں بھی استعمال کرنا شروع کر دیا ۔ 


آیڈیالیزم کی اصطلاح دو مختلف مقامات پر مختلف معانی میں استعمال کی جاتی ہے: 


1. وجودی مثالیت (ontological idealism) : 

یہ اصالت مادہ کے مد مقابل ہے

۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰ ۱۹ ژانویه ۱۸ ، ۲۳:۰۸
syedzair abbas

علم #معرفت_شناسی یا #علمیات کا تعارف: 


فلسفہ کے موضوعات میں سے ایک موضوع معرفت شناسی(علمیات) ہے 

جدید دور میں یہ موضوع کافی اہمیت کا حامل ہے ۔ 


سب سے پہلےاس علم کے بارے میں مستقل موضوع کے طور پر غربی مفکرین نے لکھنا شروع کیا لیکن مسلمان فلاسفہ نے اس کو فلسفی بحثوں کے ضمن میں بیان کیا تھا ۔ اب اس موضوع کو مستقل طور پر مسلمان فلاسفہ بھی لکھنا شروع ہو گئے ہے ۔

۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰ ۱۹ ژانویه ۱۸ ، ۲۳:۰۴
syedzair abbas


حکمت متعالیہ کا اساسی اور بنیادی ترین مسئلہ #اصالت_وجود کی مختصر وضاحت : 


اگر ہم حکمت متعالیہ کی ایک امتیازی خصوصیت کے عنوان سے ملاصدرا کے " اصالت وجود اور ماہیت کے اعتباری(ذھنی)  ہونے کے نظریے کا ان کے فلسفے میں کردار بہتر انداز میں درک کرنا چاہیں ، تو ہمیں اس بات کی طرف توجہ کرنا پڑے گی کہ ملاصدرا سے پہلے کے موجود فکری نظاموں کی بنیادی ترین مشکل " ذھنی امور اور خارجی واقعیات" کو آپس میں مخلوط کرنا ہے 

چونکہ جیساکہ ہم نظریہ اصالت وجود میں دیکھیں گے ، مفاہیم اور ماھیات، خارجی حقائق کی واضح اور شفاف تصویریں ہیں اور صاحب تصویر کی ہر طرح سے شبیہ ہیں اسی وجہ سے انسان اس (تصویر) کو صاحب تصویر کے ساتھ مغالطہ کر بیٹھتا ہے ، تصویر کو صاحب تصویر سمجھ بیٹھتا ہے اور صاحب تصویر کے احکام اور خصوصیات کو غلط طور پر تصویر(ماھیت) کے ساتھ منسوب کر دیتا ہے ۔ 

۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰ ۱۰ ژانویه ۱۸ ، ۰۱:۱۴
syedzair abbas