کلام جدید کی اصطلاح کا تاریخچہ
تحقیق کے بعد جو چیز اب تک معلوم ہو سکی وہ یہ ہے کہ سب سے پہلے کلام جدید کی تعبیر کو غرب میں ویلیم جیمز نے تجربہ دینی کے بارے میں تقریر کرتے ہوئے علم کلام جدید کا نام لیا ۔
اور اسلامی دنیا میں سب سے پہلے سر سید احمد خان نے کلام جدید کو استعمال کیا ، اس کا کہنا تھا کہ ایسے کلام جدید کو تاسیس کرنے کی ضرورت ہے جو ہمارے جوانوں کے ذھن میں اٹھنے والے سوالات کا جواب دے سکے ۔ اس کے بعد جناب شبلی نعما نی جب تاریخ علم کلام میں کتاب لکھی تو اس کے دوسرے حصے کا نام کلام جدید رکھا پس اس جہت سے کہا جا سکتا ہے کہ سب سے پہلے کلام جدید کو شبلی نعمانی نے بیان کیا ہے ۔
اسی طرح ایران میں سب سے پہلے اس تعبیر کو شہید مطہری نے استعمال کی اور مسائل جدید کو بیان کر کے کلام جدید کی بنیاد رکھی ۔