فلسفه و کلام اسلامی

فلسفی اور کلامی مطالب کا مرکز

فلسفه و کلام اسلامی

فلسفی اور کلامی مطالب کا مرکز

فلسفه کی ابجد 1

دوشنبه, ۱ ژانویه ۲۰۱۸، ۰۱:۱۵ ق.ظ

فلسفے_کی_قلمرو_کی_وسعت


مترجم: سید سبطین امروہوی


 فلسفے کی قلمرو  کی وسعت کو درک  کرنے کے لیے  ، بہتر ہے کہ ہم درجِ ذیل  فلسفی سوالات کی جانب توجہ کریں:


کیا ذہن  سے خارج میں کوئی واقعیت ہے؟  اگر ہے تو کیا یہ واقعیت  شناختی ہے؟  اگر ہاں! تو پھر یہ شناخت کس چڑیا کا نام ہے؟ 


 کیا کوئی جوہر بنام جسم وجود رکھتا ہے  یا فقط اعراض جسمانی، از قبیل رنگ و شکل و حرارت اور ان ہی کی مانند دوسری، وجود رکھتی ہیں؟


  اگر ایسا کوئی جوہروجود رکھتا ہے تو کیا وہ مرکب ہے یا بسیط؟  اور اگر مرکب ہے  تو اس کے بسیط ترین اجراء کون سے ہیں؟ 


کیا اعراض وجودی،  وجود جوہری کے علاوہ ہیں کہ جو ان کی موصوف ہیں۔ 

 کیا خدا، جو ایک ایسی موجود ہے جو تمام اشیاء کی علت ہے  اور خود علت سے بے نیاز ہے وجود رکھتا ہے؟


کیا خدا صفات رکھتا ہے؟  اگر ہاں! تو پھر ان صفات کا  طریقہ کیسا ہے؟  کیا یہ خدا کے وجود کا عین ہیں یا غیر؟ آیا محدود ہیں یا غیر محدود؟ 


کیا روح وجود رکھتی ہے؟ اگر ہاں!  تو وہ مادی ہے یا غیر مادی(مجرد) ؟ فرشتہ کیسا ہوتا ہے؟  کیا اس حیات فانی کے بعد کوئی اور حیات ہے؟ 


حرکت کیا ہے اور ن امور میں واقع ہوتی ہے؟  کیا فقط صفات و عوارض اجسام میں ہی حرکت نمودار ہوتی ہے  یا ان کے عمق وجود میں بھی جاری رہتی ہے؟ 


کیا زمان و مکان موجود ہیں؟ اگر ہاں! تو ان کی حقیقت کیا ہے؟


 کیا جہان از نظر زمانی، اول و آخر رکھتا ہے یا نہیں؟  اور از نظر مکانی کے بارے میں کیا خیال ہے؟ 


کیا موجود  معدوم ہو سکتی ہے یا  کیا معدوم موجود ہو سکتی ہے؟  اگر کوئی چیز معدوم ہو جائے  تو کیا وہ خود کو دوبارہ بعینہ موجود کر سکتی ہے؟ 


مندرج بالا مسائل ، فلسفے میں بیان ہونے والے مسائل میں سے کچھ ہیں۔ لیکن  انہی کچھ مسائل میں دقت  سے ظاہر ہو جاتا ہے کہ  فلسفی مسائل کی قلمرو  کس حد تک وسعت رکھتی ہے۔ فلسفہ ذہن سے بھی بحث کرتا ہے اور خارج سے بھی ۔ جسم کے بسیط ترین جز ء سے لے کر  روح، فرشتے یہاں تک کہ خدا کو بھی شامل ہے۔  اشیاء کے عوارض و ظواہر سے لے کر  ان کی ذات و عمق وجود تک  تحقیق کرتا ہے۔  یہ دنیا سے آخرت تک اور ازل سے ابد  تک کو مورد جستجو قرار دیتا ہے۔  پس فلسفی کی جستجو  اس جہان کے کسی خاص حصے کو شامل نہیں  (بلکہ ہر چیز سے متعلق ہے)  دوسرے علوم کے برخلاف  کہ ان میں سے ہر ایک  کی تحقیق و جستجو کا دائرہ  اس جہان کے کسی خاص حصے سے متعلق ہے ۔  اس امر کی علت کیا ہے؟  اس کے جواب کی جستجو  علوم  و فلسفے کے موضوع میں کرنا لازم ہے۔  بطور کلی ہر علمِ حقیقی کوئی نہ کوئی موضوع رکھتا ہے جو اس کی مباحث کی قلم رو کا تعین کرتا ہے ۔  علوم میں سے ہر ایک کا موضوع اس جہان کے   فقط ایک خاص دائرے کو شامل ہے   لیکن فلسفے کا موضوع عام اور وسعت کا حامل ہے۔

____________________________

تذکر

یہ مطالب استاد عبد الرسول عبودیت کی کتاب سے ترجمہ کیے گئے ہیں 


منجانب : فلسفہ و کلام اسلامی

موافقین ۰ مخالفین ۰ ۱۸/۰۱/۰۱
syedzair abbas

نظرات  (۰)

هیچ نظری هنوز ثبت نشده است

ارسال نظر

ارسال نظر آزاد است، اما اگر قبلا در بیان ثبت نام کرده اید می توانید ابتدا وارد شوید.
شما میتوانید از این تگهای html استفاده کنید:
<b> یا <strong>، <em> یا <i>، <u>، <strike> یا <s>، <sup>، <sub>، <blockquote>، <code>، <pre>، <hr>، <br>، <p>، <a href="" title="">، <span style="">، <div align="">
تجدید کد امنیتی