فلسفه و کلام اسلامی

فلسفی اور کلامی مطالب کا مرکز

فلسفه و کلام اسلامی

فلسفی اور کلامی مطالب کا مرکز

فلسفه کی ابجد 3

دوشنبه, ۱ ژانویه ۲۰۱۸، ۰۲:۰۰ ق.ظ

مترجم : سید سبطین امروہوی 


فلسفه کا موضوع


الف) موجود خاص اور اس کے قوانین


ہر موجود پر  مختلف پہلوں کی وجہ سے مختلف قوانین  حاکم ہیں کہ ان میں سے ہر ایک کسی خاص علم سے متعلق ہے  اور اسی علم میں اس کی تحقیق کی جاتی ہے؛ مثلاََ:  انسان کو لیجیے۔ قانون درج ذیل: 


‌أ.  انسان  اپنے اردگرد کی فضا کے مطابق  حرارت کو بدل لیتا ہے  اور بالاخر اس میں اور اس کے ارگرد کی فضا میں ایک  تعادل حرارتی قائم ہو جاتا ہے۔ 

یہ انسان پر اس جہت سے کہ وہ حرارت رکھتا ہے ، نظر ڈالتا ہے  اور علم تھرموڈینامک(Thermodynamics) سے مربوط ہے۔  یہ بات روشن ہے کہ اگر انسان جسمانی (مخلوق) نہ ہوتا یا جسمانی ہوتا لیکن اس کا جسم  بنا کسی حرارت  یا  ٹھنڈا ہونے  کے رہ پاتا، تو وہ اس قانون میں شامل نہ ہوتا۔ جس جگہ بھی کوئی حرارت پائی جائے گی قانون تبادل و تعادل حرارت بھی اس جگہ صادق آئے گا  (لیکن اس کے علاوہ) صادق نہیں آئے گا۔  پس دقیق تر یہ ہے کہ  بطور کلی اس قانون کا موضوع حرارت کو قرار دیں  نہ انسان ، ہوا اور دوسری اشیاء کو ۔  لہذا ہمیں (أ) کی جگہ کہنا چاہیے: 

ب.  ہرتعادل طلب چیز کی حرارت  اس کے اردگرد کی فضا  کے مطابق ہوتی ہے۔  

لیکن یہ  پھر بھی روشن ہے کہ اگر حرارت معدوم ہو  تو پھر کوئی ایسی چیز نہیں جس کا اثر ظاہر ہو  اور حکم رکھے نیز اس قانون میں شامل ہو۔  پس اول  لازم ہے کہ شئی موجود ہو ، دوم  وہ شئ حرارت ہو  تاکہ حکم و قانون ، مانند حکم بالا  رکھتی ہو۔ پس اس سے بھی زیادہ دقیق تر یہ ہے کہ ہم (ب) کو درجِ ذیل شکل میں بیان کریں: 


‌ج.  وہ موجود جو حرارت ہو  اپنے ارگرد کی فضا  کے مطابق تعادل  کی خواہاں ہے  ۔ 


فلسفے میں لفظ ’کہ‘ کی جگہ دقیق  اصطلاح ’اس جہت سے کہ‘ استعمال کی جاتی ہے۔  یہ اصطلاح ظاہر کرتی ہے کہ  وہ خصوصیت جو واسطہ بنی ہے  تاکہ عقل موضوع کو محمول  سے  متصف کرے ، کیا ہے؟  اس اصطلاح کے استعمال سے (ج)  اس طرح بیان کیا جائے گا:

‌د.  موجود، اس جہت سے کہ حرارت ہے ، اپنے ارگرد کی فضا کے مطابق تعادل کی خواہاں ہے۔ 

اور بالاکر بہت جلد اشارہ کیا جائے گا  کہ فلسفی نکتہ نگاہ سے  حرارت ماہیت کی ایک نوع ہے ۔ پس اس اصطلاح کو استعمال کرتے ہوئے  (د)  درج ذیل صورت اختیار کر جائے گا: 


‌ه.  موجود ، اس جہت سے کہ ایک خاص ماہیت بنام حرارت کی حامل ہے، اپنے ارگرد کی فضا  کے مطابق تعادل کی خواہاں  ہے۔

اگر ہم تھرموڈینامک(Thermodynamics) کے دوسرے قوانین میں بھی دقت کریں ، تو درج بالا تحلیل کی طرح ، بطور کلی کہا جا سکتا ہے کہ تھرموڈینامک کا ہر قانون  موجود سے، اس جہت سے کہ وہ ماہیت حرارت  کی حامل ہے، گفتگو و بحث کرتا ہے۔ 


 اب بات یہاں تک پہنچی کہ وہ موجود جو حرارت ہے  (یا موجود جو اس جہت سے کہ حرارت ہے)  تھرموڈینامک کے فلاں قانون میں شامل ہے کے  کیا معنی ہے؟  اس کے معنی یہ ہیں کہ اس قانون میں شامل ہونے کے لیے  فقط یہ کہ  شئ ’موجود ہے‘ کافی نہیں  بلکہ  لازم ہے کہ  وہ موجود ہونے کے علاوہ دوسری خصوصیت بھی رکھتی ہو : یعنی خصوصیت ’ حرارت ہونا‘  بعبارت دیگر: لازم ہے کہ  ہستی شئ  حرارت کے قالب میں ڈالی گئی ہو،  لازم ہے کہ شئ کا ہونا، ماہیت حرارت کو اپنے اندر در لے  تاکہ اس حکم میں شامل ہو ۔ پس در حقیقت یہ قانون ، قانون ’ہستی و وجود ہونے‘  کا قانون نہیں، بلکہ’خاص ہونے‘ کا قانون ہے۔  فلسفی اصطلاح میں ، یہ قانون ’ موجود خاص‘ ہے ۔ 

بنا بریں،  فلسفے میں موجود خاص سے مقصود   وہ موجود ہے جو اس جہت سے کہ ایک  ماہیت خاص رکھتا ہے ۔


 مشابہ تحلیل  کے ساتھ کہا جا سکتا ہے: موجود ، اس جہت سے کہ ماہیت  ’کمیت پیوستہ‘ (continuous quantity)کی حامل ہے، قوانین ہندسی(جمیڑی) میں شامل ہے۔ ایسے ہی موجود،  اس جہت سے کہ ماہیت عدد  کی حامل ہے ، قوانین حساب میں شامل ہے۔ نیز  موجود، از جہت سے کہ  ماہیت جاندار کی حامل ہے ، قوانین زیست شناسی (بیالوجی)  کے قوانین میں شامل ہے، و ھکذا۔  پس یہ تمام علوم خاص  موجود سے بحث کرتے ہیں۔ اگر ہم  دقت کریں،   تو بطور کلی کہا جا سکتا ہے کہ تمام علوم  موجود خاص سے بحث کرتے ہیں  اور ان کے قوانین فقط موجود خاص کو شامل ہوتے ہیں۔

ب)  موجود مطلق اور اس کے قوانین


ہم نے اوپر بیان کیا کہ تمام علوم کے قوانین موجود خاص سے اختصاص رکھتے ہیں  اور ان کا صدق ایک موجود پر مشروط ہے اس کے ساتھ کہ وہ موجود ماہیتِ خاص رکھتی ہو۔  کیا کوئی ایسے قوانین بھی ہیں جن کا صدق کسی  موجود سے مشروط نہ ہو  اس کے ساتھ کہ وہ موجود ماہیت خاص  رکھیت ہو،  بلکہ ان قوانین کے صدق کے لیے فقط شئ کا ہونا  ہی کافی ہو اور ماہیت کا ہونا یا نہ ہونا  یا ماہیت خاص کا  ہونا اس میں کوئی دخالت نہ رکھتا ہو؟ بعبارت دیگر:  کیا کوئی ایسےقوانین موجود ہیں  جو ’ہونے‘ کے قوانین ہوں  نہ  ’ماہیت خاص کے ساتھ ہونے ‘ کے قوانین ۔   موجود کہ قوانین مطلق ہیں ،  قوانین موجود اس جہت سے نہیں کہ ماہیت خاص کے حامل ہیں، اور فلسفی تعبیر میں:  کیا قوانینِ ’موجود اس جہت سے کہ وہ موجود ہے‘ ہونگے؟  

ہاں!  فلسفی قوانین اسی طرح کے ہیں ، مثلاََ: قانونِ علیت۔ ہر ممکن بالذات  علت کی نیاز مند ہے ۔  جو کہ ایک فلسفی قانون ہے ، ہر موجود ممکن کو شامل ہے،  چاہے وہ موجود ماہیت رکھتی ہو یا نہ رکھتی ہو ، اور اگر ماہیت رکھتی ہو تو  چاہے اس کی ماہیت انسان ہو یا گھوڑا، درخت ہو یا سونا، فرشتہ ہو یا پتھر، اس سے فرق نہیں پڑتا۔ 


ج)  فلسفے کا موضوع


 جو کچھ گزر چکا اس کا حاصل یہ ہے کہ  علوم کے قوانین ، خاص موجود کے قوانین ہیں  اور موجود پر فقط اس جہت سے کہ تعین ماہوی خاصی  رکھتے ہیں ،صادق ہیں۔  لیکن فلسفے کے قوانین ، موجود مطلق کے قوانین ہیں  اور ان کے صدق میں ماہیت خاص کے حامل ہونے کی شرط  نہیں۔  یہاں سے نتیجہ نکالا جا سکتا ہے کہ تمام علوم کا موضوع موجود خاص ہے ؛ یعنی  موجود اس جہت سے کہ  تعین  ماہوی  خاص کی حامل ہے ، لیکن موضوع فلسفہ ، موجود مطلق ہے؛ یعنی  موجود از جہت سے کہ موجود ہے  نہ اس جہت سے کہ تعین ماہوی خاص رکھتی ہو۔    تمام علوم  موجودات سے ان کے ماہوی کے تعین کے بعد بحث کرتے ہیں   اور فلسفہ موجودات سے ان  کے ماہوی سے صرف نظر کرت ہوئے بحث کرتا ہے ؛ بعبارت دیگر:  دوسرے علوم کا موضوع ماہیت  کی انواع ہیں اور فلسفے کا موضوع وجود اور ہستی ہے۔ 


۴۔ فلسفے کی تعریف


 اب ہم فلسفے کے موضوع کی جانب توجہ کرتے ہوئے اس کی اس طرح تعریف بیان کر سکتے ہیں:  فلسفہ ایک ایسا علم ہے  جس میں موجود مطلق کی خصوصیات پر  بحث کی جاتی ہے؛  یہ ایک ایسا علم ہے جس میں  ’ہونے‘ کے خواص کی تحقیق کی جاتی ہے؛  رائج تعبیر کے مطابق: ایک ایسا علم جس میں موجود کے احوال سے بما ھو موجود بحث کی جاتی ہے۔ (یعنی  جس میں موجود کہ احوال پر اس جہت سے کہ وہ موجود ہے بحث کی جاتی ہے)


_______________________


تذکر


یہ مطالب استاد عبد الرسول عبودیت کی کتاب کا ترحمہ ہے 


منجانب : فلسفہ و کلام اسلامی

موافقین ۰ مخالفین ۰ ۱۸/۰۱/۰۱
syedzair abbas

نظرات  (۰)

هیچ نظری هنوز ثبت نشده است

ارسال نظر

ارسال نظر آزاد است، اما اگر قبلا در بیان ثبت نام کرده اید می توانید ابتدا وارد شوید.
شما میتوانید از این تگهای html استفاده کنید:
<b> یا <strong>، <em> یا <i>، <u>، <strike> یا <s>، <sup>، <sub>، <blockquote>، <code>، <pre>، <hr>، <br>، <p>، <a href="" title="">، <span style="">، <div align="">
تجدید کد امنیتی